وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے اور جو بھی سوچ رہا ہے کہ حکومت کسی کو این آر او دے گی تو وہ یہ سمجھے کہ اگر ہم این آر او دیں گے تو ملک سے غداری کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے بلوکی میں پودا لگا کر ’پلانٹ فار پاکستان‘ مہم کا آغاز کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بلوکی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دو این آر او نے ملک کو مقروض کیا، این آر او کی وجہ سے طاقت ور لوگوں نے سوچا کہ چوری کی کوئی سزا نہیں ہوتی، پرویز مشرف نے اقتدار بچانے کیلئے نواز شریف کو جانے دیا، کسی کو خوف نہیں تھا، کیونکہ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ایک این آر او مشرف نے نواز شریف کو دیا، جس میں شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کا بنا بنایا کیس تھا، اس میں اسحاق ڈار کا اعترافی بیان تھا کہ کس طرح منی لانڈرنگ ہوئی، لیکن این آر او دے کر وہ کیس روکا گیا اور انہیں سعودی عرب جانے دیا تا کہ مشرف کی کرسی خطرے میں نہ آئے، دوسری طرف 2 ارب روپے زرداری کے سوئس کیس پر قوم کے خرچ ہوئے، لندن میں سرے محل کیس ہوا، جو پاکستان حکومت جیت گئی۔ یہ پیسہ پاکستان کو ملنا تھا لیکن این آر او سائن ہوا اور وہ کیس بھی چھوڑ دیا گیا‘۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ’ ان دو این آر او سے طاقتور لوگوں نے سمجھا کہ چوری کوئی بری چیز نہیں، کرپشن جتنی کرو طاقتور چور کو پاکستان میں نہیں پکڑا جاتا، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ 2008 سے 2018 تک ان این آر او والے دو لیڈر نے پانچ پانچ سال حکومت کی، پاکستان کا قرضہ 60 سالوں میں 2008 تک 6 ہزار ارب تھا، لیکن ان کے دو این آر او کے بعد پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب ہوگیا کیونکہ کسی کو خوف نہیں تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں بڑے چوروں کو کوئی نہیں پکڑتا، ان دو این آر او کی وجہ سے جو قوم کو آج مصیبتیں پڑی ہیں۔ مہنگائی ہے، روپیہ گر رہا ہے، جب آپ قرض لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو قیمت عوام ادا کرے گی، آج مشکلات ہیں اور مہنگائی ہے، جنہوں نے دس سال اس ملک کو مقروض کیا آج ان کی ٹی وی پر شکلیں دیکھتا ہوں وہ کس طرح آ کر کہتے ہیں آپ نے پانچ ماہ میں کیا کیا‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’قرض وہ چھوڑ کر جائیں اور جواب ہم سے مانگیں، جب فیکٹری قرض میں ہوگی تو ٹھیک نہیں ہوگی تو ملک کیسے ٹھیک ہوگا، یہ کس منہ سے کہتے ہیں اچھا کام کرکے گئے، کون گھر کا دیوالیہ نکلا کر کہتا ہے ہم اچھا گھر چھوڑ کرگئے‘۔
قرضوں کی قمیت عوام مہنگائی کی شکل میں ادا کرتی ہے، دس سال ملک کو تباہ کیا گیا اور اب کہتے ہیں کہ چھ ماہ میں پی ٹی آئی نے کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے جس نے اس ملک کا دیوالیہ نکالا جب کہ لٹیروں کواین آراو دینے کا مطلب ملک سے غداری کرنا ہوگا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے، کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ جتنا اسمبلی میں شور مچ رہا ہے، ہم کوشش کررہے ہیں اسمبلی ٹھیک طرح چلے، جمہوریت کی تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہی نہیں کہ ایک جیل سے آدمی اٹھ کر آئے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے اور پھر نیب کو طلب کر لے، کہیں بھی کسی جمہوریت میں کوئی تصور نہیں کرسکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس پر بھی پارلیمنٹ چلانے کی کوشش کی لیکن جتنی کوشش کرنی تھی وہ کرلی ہے، اب کسی قسم کی رعایت کسی کرپٹ آدمی کو نہیں دیں گے‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’لوگ کہتے ہیں تبدلی کیا ہے، یہ تبدیلی ہے کہ کبھی سنا حکومت کو پانچ ماہ ہوں اور اس کے تین وزیر استعفیٰ دیں، ان پر اربوں کی چوری آتی ہے، جعلی اکاؤنٹس آتے ہیں، مرے ہوئے لوگوں کے اکاؤنٹ نکلتے ہیں، لیکن کوئی استعفے کا نہیں سوچتا، برسراقتدار حکومت اپنے اور دوسروں میں فرق نہیں کرتی، احتساب کسی میں امتیاز نہیں کرتا، یہ ہے وہ حکومت جو صحیح معنوں میں احتساب کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ درخت لگانا شوق نہیں زندگی اور موت کا سوال بن چکا ہے، دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی لاہور اور دلی میں ہے، جنگلات کمی کے باعث ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے، ملک کو کرپٹ اور قبضہ گروپوں سے بچائیں گے، تجاوزات ختم کر کے جنگلات کی اراضی واپس لیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ طاقت ورلوگ جو زمینوں پر قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں وہاں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے اور جنگل بنانے ہیں، جنگلات کی کمی ہمارے لیے زندگی اور موت کا سوال ہوگیا ہے۔ آگے حالات برے نظر آرہے ہیں، خشک سالی آجائے گی، شہروں میں آلودگی بڑھتی جائے گی اور بارشیں کم ہو جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں سب سے کم جنگلات ہیں، جو بڑے بڑے جنگلات تھے وہ سب تباہ ہوگئے، پچھلے دس سالوں میں شہروں میں درخت کاٹے گئے، جس کے باعث آلودگی بڑھی۔ ہمیں جنگلات کی کٹائی آنے والی نسل کی بہتری کے لیے روکنی ہے، جب کہ ہمیں اپنے شہروں سے بھی پارکوں پر جو قبضے کیے جارہے ہیں انہیں بچانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اگلے 5 سالوں میں دس ارب درخت لگانے ہیں، کے پی کے میں شجر کاری کی مثال سب کے سامنے ہے جس کی تعریف دنیا میں کی گئی۔
بلوکی میں گرونانک یونیورسٹی بنانے کا اعلان
اس موقع پر وزیراعظم نے بلوکی ریزورٹ پارک کو بابا گرونانک کے نام پر رکھنے اور علاقے میں گرونانک یونیورسٹی بنانے کا بھی اعلان کیا۔