سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کے کیس کی سماعت
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کیلئے آئینی ترمیم کرسکتی ہے تو ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کیلئے ترمیم کیوں نہیں کرسکتی، اگر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے 22 دسمبر تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزیر اعظم اور وفاقی وزرا کو عدالت میں طلب کرکے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کو صدر بنانے کیلئے آئینی ترمیم کی جاسکتی ہے تو ناموس رسالت ﷺ کیلئے ترمیم کیوں نہیں ہوسکتی، پچھلے آٹھ ماہ میں حکومت نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت کو 31 مارچ کے فیصلے پر 22 دسمبر تک عملدرآمد کا حکم دے دیا اور کہا کہ حکم عدولی پر وزیر اعظم اور وزرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے رواں سال 31 مارچ کو فیصلہ جاری کیا تھا۔ اس فیصلے میں حکومت کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کرے اور جن بلاگرز پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا الزام ہے اور وہ بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں انہیں پاکستان واپس لا کر ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ایف آئی اے سائبر کرائم ایکٹ میں ترامیم شامل کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔