[wp_news_ticker_benaceur_short_code]

باراتیوں کےبے تہاشادولت لٹانے پرحکومت کا نوٹس

[mashshare]

بہاولپور:  خان پور میں بارات کے دوران پانی کی طرح دولت بہانے کی خبر سے پورا پاکستان حیران پریشان رہ گیا لیکن اب ایک ایسا انکشاف ہوا ہے کہ جان کر ہر کوئی ہکا بکا ضرور رہ جائے گا۔

باراتوں میں پیسے تو لٹائے ہی جاتے ہیں مگر خان پور کے دولہا کی بارات میں ڈالر اور ریال لٹائے گئے اور باراتیوں میں موبائل فون بھی بانٹے گئے لیکن اب یہ پتہ چلا ہے کہ یہ کوئی رئیس زادے نہیں بلکہ پرچون اور بعض دیگر دکانیں چلانے کا کاروبار کرتے ہیں۔
دریا دلی کا مظاہرہ کرنے والے دولہا ارشد کا تعلق قریشی خاندان سے ہے اور ارشد کے چچا اشفاق قریشی کا کہنا ہے کہ باراتوں میں پیسہ لٹانا قریشیوں کی پرانی روایت ہے۔ انہوں نے  کہا کہ ”جو ہمارا مزدور طبقہ تھا، وہ 10 سے 20 نوٹ اور زیادہ سے زیادہ 30 سے 40 نوٹ پھینک دیتا تھا، لیکن ہمارے خاندان کے 50 سے 100 بندے ہیں، نوٹوں کی ایک ایک گڈی بھی پھینکیں تو لوگوں کو نظر آ جاتی ہے۔ “
قریشی خاندان پرچون کی دکان اور پرانی و نئی بوریاں سینے اور بیچنے کا کاروبار کرتا ہے۔ دولہا کے بھائی نے بھی کہا کہ وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا ”گولی ٹافی کی دکان ہے، اور شادی کے دوران 40 سے 50 ڈالر پھینکے۔“ حکومت نے بھی اس بات کا نوٹس لے لیا اور ایف بی آر نے بے انتہاءدولت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور حکومت کیلئے پوری ’سلامی‘ حاصل کرنے کیلئے کام جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق بارات میں ایک ڈالر کے پانچ سو اور ایک ریال والے پانچ سو نوٹ پھینکے گئے، جبکہ دو ہزار روپے والے بیس عدد ڈبہ پیک موبائل فون بھی لٹائے گئے۔


اپنی راہےکااظہار کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.