[wp_news_ticker_benaceur_short_code]

پی ٹی آئی رہنما علیم خان 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

[mashshare]

لاہور: احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے زیر حراست سینئر رہنما عبدالعلیم خان کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر 15 فروری تک ریمانڈ منظور کرلیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز علیم خان کو گزشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں حراست میں لے لیا گیا تھا جس کے فورا بعد انہوں نے صوبائی وزیر کے عہدے سے استعفی بھی دے دیا تھا۔نیب نے جمعرات کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی، علیم خان کی جانب سے ان کے وکلا امجد پرویز اور اظہر صدیق جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے آف شور کمپنی بنائی اور بیرون ملک سے بھی انکو رقم ملتی رہی جو ان کے والدین کے پاس آتی تھی۔نیب وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ایک پرائز بانڈ نکلا جسے ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن جو پیسے باہر سے آئے اس کے متعلق یہ جواب نہیں دے سکے لہذا ہم انہیں نہیں مانتے انہوں نے وزارت کے دوران یہ اثاثے بنائے۔

وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان کا دوہزار دو میں 190لاکھ کا بانڈ نکلا،انہوں نے دوہزار اٹھارہ میں 871 ملین اثاثے ظاہرکیے،ان کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔اس پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ نیب نے آج تک ایک ثبوت پیش نہیں کیا،نیب جن دستاویزات کی بات کر رہی ہے وہ ہم نے خود فراہم کیے۔ایک سو نو ملین باہر سے ان کے والد کو آمدن آئی، مگر بھیجنے والا کوئی نہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ والد اگر فوت ہو چکے ہیں تو ان کا نام نہیں لینا چاہیے۔اے اینڈ اے سے والدہ کو 198 ملین 2012 میں آمدن آئی، نیب پراسیکیوٹر نے اپنی بات جاری کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ باہر سے آنے والی آمدن کو تسلیم نہیں کرتے البتہ بانڈ کو تسلیم کرتے ہیں ، علیم خان اثاثوں اور آمدن کے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ اثاثوں اور آمدن کے ذرائع کی تحقیقات کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے علیم خان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوط کر لیا۔سابق صوبائی وزیرعلیم خان نے عدالت میں بیان دیا کہ انہوں نے جو اثاثےظاہر کیے،انکےعلاوہ ایک روپیہ یا ایک انچ زمین ان کے پاس نہیں،نیب کو تمام تفصیلات فراہم کر چکے، اب جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ جو دستاویزات مانگیں وہ فراہم کیں ،ایسا نہ کیا تو ذمے دار ہوں،کل گیاتوکہاگیاخط پرچیئرمین نیب ناراض ہیں اس وجہ سے گرفتار کیا گیا،حلفا کہتا ہوں میرے وکیل کے نیب کو بھجوائے گئے خط کاکوئی علم نہیں ۔

نیب وکیل کا کہنا تھا کہ علیم خان کے اثاثوں میں ایک دم بہت اضافہ ہوا جس کے متعلق وہ جوابات نہیں دے پائے اور عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔نیب کی درخواست پر عبدالعیلم خان کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کے موکل کے تمام اثاثہ جات قانون کے مطابق ریکارڈ پر موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس علیم خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں نہ ہی ان کے خلاف کسی نے کوئی شکایت کی، وہ جب وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی(آئی ٹی)تھے اس وقت تو محکمے کا بجٹ ہی بہت کم تھا، انہیں والدین سے جو پیسے ورثے میں ملے وہ سب ڈیکلیئر ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کو گزشتہ 3 سال سے تمام ریکارڈ پیش کر رہے ہیں، نیب کوئی ایسا اثاثہ دیکھا دے جو غیر قانونی ہو، میرے موکل کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

وکیل علیم خان نے الزام لگایا کہ جب ہم نیب سے تعاون کر رہے تھے تو گرفتاری کی وجوہات سمجھ سے بالا ہیں، علیم خان اپنے تمام دستاویزات جمع کرا چکے ہیں اس کے باوجود لاہور ہائی کورٹ میں انکے خلاف بے بنیاد کیسسز بنائے گیے۔عدالت میں علیم خان نے خود بھی اپنا موقف پیش کیا اور کہا کہ نیب کے پاس آج جو بھی کاغذات ہیں وہ میں نے خود دیے تھے، اگر نیب کوئی ایک کاغذ دکھا دے جو نیب نے خود منگوایا ہو تو جو کہیں گے میں کروں گا.انہوں نے کہا کہ ایک مرلے کا بھی اثاثہ بتائیں جو میں نے ڈیکلیئر نہ کیا ہو، جو جو ڈاکومنٹس نیب نے مانگے انہیں مہیا کیے۔علیم خان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے 878 ملین کے اثاثہ جات ڈیکلیئر کیے ہیں، ان کے سیاست میں آنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ حکومتی رقم سے سب کچھ بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ میری جانب سے ایک خط نیب کو گیا جس پر چیئرمین نیب ناراض ہیں، کیا ناراضگی پر گرفتار کیا جاتا ہے؟۔اپنی صفائی میں علیم خان کا مزید کہنا تھا کہ میرے دوروں کی تمام سرکاری رقم ریکارڈ پر موجود ہے، نیب نے کل جب بلایا تو میں نے مکمل تعاون کیا۔انہوں نے بتایا کہ جو سوالنامہ مجھے دیا گیا وہ 3 سوالات پر مشتمل تھااس دوران ڈیڑھ گھنٹے تک مجھ سے مسلسل تفتیش کی اور سوالات پر سوالات کیے گئے جبکہ میں نے تمام سوالات کا جواب دیا البتہ جن کا علم نہیں تھا ان کے لیے وقت مانگا۔جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ علیم خان کے اثاثے ان کی آمدن سے زائد ہیں اور وہ نیب کو دورانِ تفتیش مطمئن نہیں کرسکے، جب وہ سوالات کا جواب نہیں دے سکے تو نیب نے انہیں حراست میں لیا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سناتے ہوئے علیم خان کو 9روزہ جسمانی ریمانڈ پر 15فروری تک نیب کے حوالے کر دیا ۔خیال رہے کہ نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

اس اعلامیے میں ملزم عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کو آپریٹنگ ہاسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی کی بدولت پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔اعلامیے میں تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ ملزم نے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کی گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

نیب لاہور کے مطابق ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں تھیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہی زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔اس اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے، پاناما پیپز میں آف شور کمپنی کے ظاہر ہونے اور ہاسنگ سوسائٹی سے متعلق عبدالعلیم خان کے خلاف نیب تحقیقات کررہا تھا اور وہ 3 مرتبہ پہلے بھی نیب کے سامنے پیش ہوچکے تھے۔
سپرد


اپنی راہےکااظہار کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.