وہ مسجد جس میں دو رکعت نماز ادا کرنے کا ثواب عمرہ کے برابر ہے
مدینہ منورہ سے کچھ دور قبا نامی ایک کنواں واقع تھا۔ اس کے نام پر وہاں بننے والی بستی بھی قبا کہلائی۔ یہ علاقہ قبیلہ عمرو بن عوف کے سردار کلثوم بن ہذم کا تھا۔جب حضورﷺ کی عمر مبارک 53 سال ہوچکی تھی توآپ ﷺ حضرت ابو بکر صدیق کے ہمراہ 8 ربیع الاول بروز پیر بمطابق 23 ستمبر 622ء کو قبا میں رونق افروز ہوئے۔ اسی دن سے سن ہجری کی ابتداء ہوئی۔ آپﷺ پہلے پہل ایک روایت کے مطابق خیمہ میں ٹھہرے لیکن حضرت کلثومؑؓ کے اسرار پر ان کے گھر تشریف لے گئے۔ وہ گھر موجود ہ مسجد قبا کی محراب والی جگہ پر واقع تھا۔ کچھ لوگوں نے جو ہجرت سے قبل قبا میں آباد ہوچکے تھے۔ نماز کی خاطر ایک چھوٹی سے جگہ گھیر رکھی تھی۔ آپﷺ نے دنیائے اسلام کی سب سے پہلی مسجد کی بنیاد اسی جگہ رکھی۔ کچی دیواروں کی مسجد تھی جس کی چھت پر کھجور کے پتے بچھائے گئے تھے۔ اس مسجد کی فضیلت کے کیا کہنے! سورۃ توبہ کی آیت 108 میں ارشاد ربانی ہے ’’جس مسجد کی بنیاد اوّل دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ ؑ اس میں کھڑے ہوں۔‘‘ اس سے پہلے آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو منع کیا تھا کہ مسجد ضرار میں ہرگز نہ کھڑے ہوں۔ مسجد قبا بھی اس شاندار مسجد میں تبدیل ہوچکی ہے۔ مسجد کے باہر دیوار پر ایک تختہ آویزاں ہے جس میں ارشاد نبوی رقم ہے کہ جو کوئی اس مسجد میں پاک صاف داخل ہوکر دو رکعتیں نماز ادا کرے گا اسے ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔حضرت کلثومؓ کا پورا گھر اب مسجد میں شامل ہے۔ یہ مسجد حرم شریف سے جانب جنوب تین ساڑھے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ بعد میں نبی اکرمﷺ ہفتہ میں دو روز کبھی پیدل اور کبھی اونٹ پر ضرور جاتے۔ ہجرت کے چوتھے دن حضرت علیؓ بھی وہیں آپﷺ سے آن ملے۔ آپ ﷺ نے گیارہ روز تک قبا میں قیام فرمایا اور بارہویں روز مدینہ کا رخ فرمایا۔